Friday, 27 December 2013
Saturday, 27 April 2013
Monday, 7 January 2013
Wednesday, 26 December 2012
Friday, 9 November 2012
Allama Iqbal Family And Friends Pictures - Rare Photos
Father (Sheikh Noor Muhammad) & Mother (Imam Bibi) Of Allama Iqbal
Allama Iqbal With His Son (Javid Iqbal) In 1930
Allama Iqbal In Spain
Allama Iqbal Wearing Bow Tie
Allama Iqbal Offering Prayer In Kartaba Masjid (Spain)
Allama Iqbal's Wife
Allama Iqbal With Rehmat Ali
Allama Muhammad Iqbal In A Group Photo
Allama Iqbal At A Reception Given By The National League In 1932. (London)
Allama Iqbal. A View Of The Conference In Jerusalem.
Allama Iqbal Group Photo - 1929 Benglore (R To L) Abu Hamid 'Abd al-Rahim, Allama Muhammad Iqbal, Mutawalli Muhammad 'Abd al-Jamil
Allama Muhammad Iqbal - (1931) At The Party During The 2nd Round Table Conference In London
Allama Iqbal In Allahabad (1930). Iqbal Arriving At The Historic Session Of The All India Muslim League In Allahabad. Where He Delivered His Famous Presidential Address Outlining The Plan For An Independent Homeland (Pakistan) For Indian Muslim. Sitting Next To Him In The Car Is Late Haji Abdullah Haroon
Allama Iqbal With Sir Ross Masood & Syed Suleman Nadvi In Afghanistan (1933)
Shamsul Ulema Maulvi Syed Mir Hassan - Teacher & Guider Of Allama Iqbal
Dream Of Usama Bin Laden - Sehra Se Darya Tak
======== شیخ اسامہ شہید رحمہ اللہ کے بچپن کا ایک خواب ============
1966کی صبح ایک عرب بچہ فجر سے کچھ پہلے اپنے والد کو جگا کر کہتا ہے ابا جان میں آپ کو اپنا ایک خواب سنانا چاہتا ہوں ۔ والد نے سوچا شاید بچے نے کوءی ڈراؤنا خواب دیکھا ہے ۔ انہوں نے وضو کیا اور بچے کولے کر مسجد کی طرف چل پڑے ۔ راستے میں بچے نے بتایا کہ میں نےخواب میں خود کوایک وسیع میدان میں پایا۔ میں نے دیکھا کہ سفید رنگ کے گھوڑوں پ
رسوار ایک لشکر میری جانب بڑھ رہا ہے ۔ اس لشکر میں سے ایک گھڑ سوار جس کی آنکھیں چمک رہی تھیں میرے برابر آکر رک گیا اور کہنے لگا: کیا آپ اسامہ بن لادن ہیں ؟ میں نے جواب دیا جی ہاں۔ اس نے پھر سوال پوچھا کیا آپ اسامہ بن لادن ہیں؟
میں نے جواب دیا جی ہاں میں ہی ہوں۔ اس نے تیسری بار پھر پوچھا کیا آپ ہی اسامہ بن لادن ہیں؟ تب میں نے اسے کہا خدا کی قسم میںہی اسامہ بن محمد بن لادنہوں۔ اس نے میری طرف ایک جھنڈا بڑھایا اور کہا کہ یہ جھنڈا القدس کے دروازے پر امام مہدی(محمد بن عبداللہ ) کو دے دینا ۔ میں نے وہ پرچم لے لیا اور میں نے دیکھا کہ وہ لشکر میرے پیچھے پیچھے چلنے لگا۔ والد اس خواب پر بہت حیرانہوءے لیکن پھر کسی کام میں مصروفیت کی بنا پر خواب کو بھول گیے ۔ اگلی صبح نماز سےکچھ پہلے جگا کر بچے نے پھر وہی خواب سنایا۔ تیسری صبح پھر ایسا ہی ہوا تووالد کواپنے بچے کے بارے میں تشویش ہوءی وہ اسے لے کر ایک عالم کے پاس گیے جو خوابوں کی تعبیر جانتے تھے۔ انہوں نے خواب سن کر بچے کو غور سے دیکھا اور پوچھا کیا اس بچے نے خواب دیکھا ہے والد نے فرمایا جی۔ انہوں نے بچے سے پوچھا، بیٹے تمہیں وہ پرچم یاد ہے جو تمہیں اس گھڑ سوار نے دیا تھا ؟
اسامہ نے کہا، جی ہاں مجھےیاد ہے۔ وہ عالم کہنے لگے ذرا مجھے بتاؤ وہ کیسا تھا؟ اسامہ نے کہا، تھا تووہ سعودیعرب کے جھنڈے جیسا ہی مگر اس کا رنگ سبز نہیں تھا بلکہ سیاہ تھا اور اس میںسفید رنگ سے کچھ لکھا ہوا بھی تھا۔ عالم نے اسامہ سے پوچھا کبھی تم نے خود بھی لڑتے ہوءے دیکھا ہے اسامہ نے کہا، اس طرح کے خواب تو میں اکثر دیکھتا رہتا ہوں۔ پھر انہوں نے اسامہ سے کہا کہ وہ باہر جاءیں اور تلاوت کریں۔
پھر وہ والد کی طرف متوجہ ہوءے اورپوچھا آپ لوگوں کاآبایی تعلق کہاں سے ہے ؟ انہوں نےکہا، یمن کے علاقے حضرت موت سے ۔کہنے لگے کہ اپنے قبیلے کے بارے میں بتاءیں۔ انہوں نے کہا ہمارا تعلق قبیلہ شنوءۃ سے ہے جو یمن کا قحطانی قبیلہ ہے ۔ عالم نے زور سے تکبیر بلند کی پھر اسامہ کو بلایا اور ان کو روتے ہوءے چومنے لگے ساتھ فرمایا ، قیامت کی نشانیاں قریب آگیی ہیں اے محمد بن لادن آپ کا یہ بیٹا امام مہدی کے لیے لشکر تیار کرے گا اور اپنے دین کی حفاظت کے لیے خطہ خراسان کی طرف ہجرت کرے گا۔ اے اسامہ مبارک ہے وہ جو آپ کے ساتھ جہاد کرے ، ناکام ونامراد ہو وہ جو آپ کو تنہا چھوڑ کر آپ کے خلاف لڑے ۔
میں نے جواب دیا جی ہاں میں ہی ہوں۔ اس نے تیسری بار پھر پوچھا کیا آپ ہی اسامہ بن لادن ہیں؟ تب میں نے اسے کہا خدا کی قسم میںہی اسامہ بن محمد بن لادنہوں۔ اس نے میری طرف ایک جھنڈا بڑھایا اور کہا کہ یہ جھنڈا القدس کے دروازے پر امام مہدی(محمد بن عبداللہ ) کو دے دینا ۔ میں نے وہ پرچم لے لیا اور میں نے دیکھا کہ وہ لشکر میرے پیچھے پیچھے چلنے لگا۔ والد اس خواب پر بہت حیرانہوءے لیکن پھر کسی کام میں مصروفیت کی بنا پر خواب کو بھول گیے ۔ اگلی صبح نماز سےکچھ پہلے جگا کر بچے نے پھر وہی خواب سنایا۔ تیسری صبح پھر ایسا ہی ہوا تووالد کواپنے بچے کے بارے میں تشویش ہوءی وہ اسے لے کر ایک عالم کے پاس گیے جو خوابوں کی تعبیر جانتے تھے۔ انہوں نے خواب سن کر بچے کو غور سے دیکھا اور پوچھا کیا اس بچے نے خواب دیکھا ہے والد نے فرمایا جی۔ انہوں نے بچے سے پوچھا، بیٹے تمہیں وہ پرچم یاد ہے جو تمہیں اس گھڑ سوار نے دیا تھا ؟
اسامہ نے کہا، جی ہاں مجھےیاد ہے۔ وہ عالم کہنے لگے ذرا مجھے بتاؤ وہ کیسا تھا؟ اسامہ نے کہا، تھا تووہ سعودیعرب کے جھنڈے جیسا ہی مگر اس کا رنگ سبز نہیں تھا بلکہ سیاہ تھا اور اس میںسفید رنگ سے کچھ لکھا ہوا بھی تھا۔ عالم نے اسامہ سے پوچھا کبھی تم نے خود بھی لڑتے ہوءے دیکھا ہے اسامہ نے کہا، اس طرح کے خواب تو میں اکثر دیکھتا رہتا ہوں۔ پھر انہوں نے اسامہ سے کہا کہ وہ باہر جاءیں اور تلاوت کریں۔
پھر وہ والد کی طرف متوجہ ہوءے اورپوچھا آپ لوگوں کاآبایی تعلق کہاں سے ہے ؟ انہوں نےکہا، یمن کے علاقے حضرت موت سے ۔کہنے لگے کہ اپنے قبیلے کے بارے میں بتاءیں۔ انہوں نے کہا ہمارا تعلق قبیلہ شنوءۃ سے ہے جو یمن کا قحطانی قبیلہ ہے ۔ عالم نے زور سے تکبیر بلند کی پھر اسامہ کو بلایا اور ان کو روتے ہوءے چومنے لگے ساتھ فرمایا ، قیامت کی نشانیاں قریب آگیی ہیں اے محمد بن لادن آپ کا یہ بیٹا امام مہدی کے لیے لشکر تیار کرے گا اور اپنے دین کی حفاظت کے لیے خطہ خراسان کی طرف ہجرت کرے گا۔ اے اسامہ مبارک ہے وہ جو آپ کے ساتھ جہاد کرے ، ناکام ونامراد ہو وہ جو آپ کو تنہا چھوڑ کر آپ کے خلاف لڑے ۔